ممبئی ،30/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے دوران ووٹر لسٹ اور ووٹوں کی گنتی کے عمل میں سنگین بے ضابطگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو خط ارسال کیا ہے۔ پارٹی نے انتخابی عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ذاتی سماعت کی درخواست کی ہے اور ان بے ضابطگیوں کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس کے مطابق، ووٹر لسٹ میں من مانی طریقے سے رد و بدل کیا گیا اور ہر اسمبلی حلقے میں 10000 سے زائد نئے ووٹرز کا اضافہ کیا گیا۔ پارٹی نے دعویٰ کیا کہ جولائی 2024 سے نومبر 2024 کے درمیان 47 لاکھ نئے ووٹرز رجسٹرڈ کیے گئے، جن میں سے 50 اسمبلی حلقوں میں اوسطاً 50000 نئے ووٹرز کا اضافہ ہوا اور ان میں سے 47 حلقے حکمراں اتحاد کے حق میں گئے۔
کانگریس نے یہ بھی کہا کہ 21 نومبر کو شام 5 بجے تک ووٹنگ کا تناسب 58.22 فیصد تھا، جو رات 11:30 بجے تک بڑھ کر 65.02 فیصد ہو گیا اور حتمی رپورٹ کے مطابق یہ تناسب 66.05 فیصد تک پہنچا، جو ووٹوں کی گنتی شروع ہونے سے قبل ہی ظاہر کیا گیا۔ پارٹی کے مطابق صرف ایک گھنٹے میں، یعنی شام 5 سے 6 بجے کے دوران، تقریباً 76 لاکھ ووٹ ڈالے گئے۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ای وی ایم کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے بیلٹ پیپرز کے استعمال کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں ای وی ایم نہیں بلکہ بیلٹ پیپر چاہیے۔‘
واضح رہے کہ حالیہ مہاراشٹر انتخابات میں بی جے پی کے زیرقیادت مہایوتی اتحاد نے 288 میں سے 230 نشستیں حاصل کیں، جن میں بی جے پی نے 132، شیو سینا نے 57 اور این سی پی نے 41 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ دوسری طرف، مہا وکاس اگھاڑی کو صرف 46 نشستیں ملیں، جن میں کانگریس کی حصہ داری 16 سیٹوں پر محدود رہی۔
کانگریس کے اس اقدام نے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈال دیا ہے کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کرے اور انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے اقدامات کرے۔